Rai Mohammad Azam Blog Banner

Rai Mohammad Azam

A series of story

(Design in Canva.com)

Sufferings and hardships are a part of life and they accompany a person till death. Learn to thank God in every situation. Thankfulness makes the heart rich and content and gives the pleasure of God. My God is so kind.

No man is ever burdened beyond his strength Not only that they could not support, but when a person remembers everything, those 6 girls of twelve and thirteen years old were trying to listen and understand very attentively. Who was forcing them to sit there and listen to everything in silence, you are all girls, there are some responsibilities and duties that are reserved only for women. The biggest responsibility of a woman is to protect her honor and educate her children, if a woman cannot do this easily, it leads to the destruction of generations. The headlines spread and one of the two hit each other mischievously.

You have understood the delicacy of the matter. Well, girls, now close your books and take the way to your own homes, and yes, go straight to your homes and keep your eyes down. Avoid talking and laughing on the way. May Allah protect you. Hariyas repeated the daily instructions and sent them all away, bolted the door and himself came and placed it in the courtyard.

She sat on the cot where she was teaching the girls a little while ago, the atmosphere suddenly increased. A stray piece should herald the cool breeze. The face hidden in the dupatta, which looked so beautiful a little while ago, now looked terrible in the evening rush. Her face was badly burned from the right cheek to the entire neck. On the rest of the flawless face, that dark part looked very strange and very ugly.

An echo of the past drew them to him, a wounded smile finished his face. Wear it to every function after that and leave me alone. Everyone in the family and in the college is fed up. Now you wear that suit and I will set it on fire. He said angrily when he thought of the suit.

Amma's hand driving the machine stopped with a shock, she took off her glasses and put them aside and suppressing the anger in her heart, she said, "Afaf, the conditions of this house are not hidden from you, my sewing and your father's daily life." You know how difficult and difficult it is to make a living from this, Hadiya also pays tuition for your children as well as her and your college fees, uniforms and hundreds of bills.

It's not so important to go to the function, isn't it, son, leave it, this is the stubbornness of the fuzul and go and share some hands with the sister. She stays up late at night in the kitchen and writes columns for the newspaper. He is the one who has taken care of you, you have come to college, Masha Allah, you are wise, but you don't understand anything. After finishing the conversation, she got up with a shock and came to the common room of her and Hadiya and fell on the bed and started crying. Afaf came to her, why are you crying, did someone say something, in response to the question asked in concern, she started crying more loudly, how is life, keep living our longing, longing for small happiness.

From three months ago, I started telling Amma that when our farewell party will be held, I will buy a new suit. He said something happened to Hadiya's heart, seeing her teary face, they were both twin sisters, but they were different from their appearance to their temperament. And the extremely thick black hair used to make four moons on her personality. She was a very sympathetic and responsible girl by nature. Father had a fruit stall. She used to go out with a dark face and come back in the evening. All the fruits would be sold and some profit would be made and sometimes some fruits would be saved, some of which after being kept for home use, mother would sometimes grow them at her aunt's house and sometimes at a neighbor's house. Mother's sewing skills were good. Hadiya started tutoring girls from matriculation and was ahead in extracurricular activities as well. An article on social issues was sent to a newspaper by a teacher From then on, she started writing columns in the newspaper, her creative skills were ignited and some money was also earned, which she used to spend more on herself on less indulgences. Afaf, the breadwinner, had to break up with Hadiya due to the separation of subjects in college. Her friends' comments on her beauty took her to seventh heaven. Hey, Afaf! Your complexion looks dirty with flour, Hadiya, you don't even look like your sister. So, did the doomsday destroy your hands as if they were carved by a stone-carver with great skill. It was the effect of his repeated sentences that gradually he withdrew his hands from the household chores that were hard to do. As a result of the dot dip, she used to think that washing the dishes would spoil her beautiful hands and dull the shine of her pink nails. For such beautiful girls, only princes come. She asked Hadiya to buy such and such matching bangles. She brought lipstick of such color. Hadiya used to fulfill her requests with a big smile on her forehead, but Amma did not like her manners. Whenever she got a chance, she would try to explain it to him, from which she would listen from one ear and take it out the other....

[Urdu]

مصائب اور مشکلات زندگی کا حصہ ہے اور موت تک انسان کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں ہر حال میں رب کا شکر ادا کرنا سیکھو شکر ادا کرنے سے دل غنی اور قناعت پسند ہوتا ہے اور رب کی خوشنودی عطا ہوتی ہے میرا اللہ تو اتنا مہربان ہے کہ کبھی کسی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ نہیں آ زما تا وہ اس پر وہ بوجھ ڈالتا ہی نہیں جو وہ سہار نہ سکے پر انسان سب کب یاد رکھتا ہے بارہ تیرہ سال کی وہ 6لڑکیاں نہایت ا توجہ سے بات کو سن کر سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی ایک 2 چہرے ایسے بھی تھے جن پر بے زاری تھی پر ان کا احترام تھا جو ان کو وہیں بیٹھ کر خاموشی سے سب سننے پر مجبور کئے دے رہا تھا,, تم سب بچیاں ہو کچھ ذمہ داریاں اور فرائض ایسے ہیں جو صرف عورت کے لئے مختص کر دیئے گئے ہیں کل تم لوگوں کو مائی بنا ہے گھر گھر داری کرنی ہے ایک عورت کی سب سے بڑی ذمہ داری اپنی عزت کی حفاظت اور اولاد کی تربیت ہے جو عورت یہ کام آسان طریقے سے نہ کر سکے نسلوں کی بربادی کا باعث بنتی ہے,, گھر گھر داری کا ذکر ان نوخیز بچیوں کے چہروں پر شرم کی سرخی پھیلا گیا ایک دو نے تو ایک دوسرے کو شرارت سے کونیا بی ماری تھی بات کی نزاکت کو سمجھے بنا ہیں اچھا بچیوں اب اپنی اپنی کتابیں سمیٹوں اور اپنے اپنے گھروں کی راہ لو اور ہاں سیدھی گھروں کو جانا اور نگاہوں کو جھکا کر رکھنا راستے میں باتوں اور ہنسنے سے بھی گریز کرنا اللہ تمہیں اپنے حفظ و امان میں رکھےاس نے روزانہ والی ہدایت دہرائیں اور ان سب کو روانہ کر کے دروازے کی کنڈی لگائی اور خود آکر صحن میں رکھی اس چارپائی پر بیٹھ گئی جہاں پر تھوڑی دیر پہلے بچیوں کو درس دے رہی تھی فضا میں حبس ایک دم ہی بڑھ گیا تھا انہوں نے سر کے گرد لپٹا دوپٹا کھول کر سائیڈ میں رکھا اور خود گہری سانس بھر کر آسمان کو دیکھا کہ شاید بادل کا کوئی آوارہ ٹکڑا ٹھنڈی ہوا کی نوید دے جائے دوپٹے میں چھپا چہرہ جو تھوڑی دیر پہلے بے حد خوبصورت نظر آ رہا تھا اب شام کے جھٹپٹے میں خوف ناک لگ رہا تھا اس کا چہرہ دائیں گال سے لے کر پوری گردن تک بری طرح جلا ہوا تھا باقی ماندہ بے داغ چہرے پر وہ جلاہوا حصہ بہت عجیب اور بہت بدصورت لگ رہا تھا ,زندگی میں انسان کو جو چاہیے اسے حاصل کرنے کے لئے ہر داؤ آزما نا چاہیے ماضی کی ایک بازگشت نے انہیں اپنی طرف کھینچا تو ایک زخمی مسکراہٹ نے چہرے کا خاتمہ کرلیا اماں اماں بنوا دینا کالج میں فنکشن کے لیے سوٹ اس نے لجاجت سے ماں کا گھٹنہ پکڑ کر ہلایا سال پہلے عید پر جو آپ نے سوٹ بنوایا تھا وہ اس کے بعد ہونے والے ہر فنکشن میں پہن کر مجھے تو چھوڑیں خاندان اور کالج میں ہر کسی کو ازبر ہو گیا ہے اب آپ نے وہ سوٹ پہنے کو کہا تو میں اسے آگ لگا دوں گی چہرے پر التجا یا تاثرات سجائے سجائے جب ا سے اس سوٹ کا خیال آیا تو اس نے غصے سے کہا
اماں کا مشین چلاتا ہاتھ جھٹکے سے رک گیا انہوں نے عینک اتار کر سائیڈ میں رکھیں اور دل میں آنے والے غصے کو دباتی بولیں دیکھو عفا ف اس گھر کے حالات تم سے چھپے ہوئے ہرگز نہیں ہیں میری سلائی اور تمہارے ابا کی روز کی دیہا ڑ ی سے کتنی مشکل سے اور کھینچ تان کر گزارہ ہوتا ہے تم جانتی ہو ہادیہ بھی تمہارے جتنی ہے بچوں کو ٹیوشن پڑھا کے اپنی اور تمہاری کالج کی فیس یونیفارم اور سیکڑوں بکھیڑے مشکل سے پورے کرتی ہے کالج کے فنکشن میں جانا اتنا ضروری تو نہیں ہے نا بیٹا چھوڑو یہ فضول کی ضد اور جاکر بہن کے ساتھ کچھ ہاتھ ہیں بٹا لو کچن میں رات کو دیر تک جاگ جاگ کر اخبار کے لیے کالم لکھتی ہے تب ہی دو پیسے آتے ہیں گھر بھی سارا اسی نے سنبھالا ہوا ہے کالج تک آ گئی ہو ماشاءاللہ سمجھ دار ہو پھر بھی کوئی بات تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ان کے سخت لہجے پر دھیان دیئے بغیر اس نے خراب موڈ عورت نے چہرے کے ساتھ اماں کی ساری بات سنیں جیسے ہی انہوں نے اپنی بات ختم کی وہ جھٹکے سے اٹھی اور اپنے اور ہادیہ کے مشترکہ کمرے میں آ کر بستر پر گر کر رونے لگیں کچن کے کام سے فارغ ہونے کے بعد تھکی ہاری ہادیہ نے جو ہی کمرے میں قدم رکھا اسے روتے دیکھ کر ٹھٹھک گئی اور تیزی سے اس کے پاس آئی عفاف کیا ہوا رو کیوں رہی ہو کیا کسی نے کچھ کہا ہے پریشانی سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس نے مزید زور زور سے رونا شروع کر دیا, کیسے زندگی ہے ہماری ترستے گزارتے رہو چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لئے ترستے رہو تین ماہ پہلے سے اماں سے کہنا شروع کر دیا تھا کہ جب ہماری فیر ویل پارٹی ہوگی تو میں نیا سوٹ سلواؤ گئی ہر بار وہ چپ کر جاتی تھی اب جب پارٹی میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے تو صاف انکار کردیا ہے اس نے سسکیاں بھرتے ہوئے کہا ہادیہ کے دل کو کچھ ہوا اس کی رونی صورت دیکھ کر وہ دونوں جڑواں بہنیں تھیں لیکن شکلوں صورت سے لے کر لے کر مزاج تک میں مختلف تھی دونوں ہادیہ نے رنگ روپ اور نقوش اباسے چرائے تھے سنہری رنگت پر سیاہ آنکھیں ستواں ناک خوبصورت دہانہ اور بے تحاشہ گھنے سیاہ بال اس کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتے تھے وہ فطری طور پر بہت ہمدرد اور احساس ذمہ داری رکھنے والی لڑکی تھی ابا کا پھلوں کا ٹھیلا تھا وہ منہ اندھیرے لے کر نکلتے تو شام ڈھلے ہیں واپس آتے تھے کبھی تو سارے پھل بک جاتے اور کچھ منافع بھی آجاتا اور کبھی کچھ پھل بچ بھی جاتے جن میں کچھ گھر کے استعمال کے لیے رکھ لینے کے بعد اماں کبھی تایا کے گھر بجواتی تو کبھی کسی ہمسائے کے گھر ماں کی سلائی اچھی تھی محلے کی عورتیں ان سے کپڑے سلواتے یوں کھینچ تان کر گزر بسر ہو ہی جاتی ہادیہ نے میٹرک سے ہی بچیوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا تھا پڑھائی ہونے کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی آگے آگے تھی سماجی موضوعات پر ایک مضمون کو ایک ٹیچر نے کسی اخبار میں بھیج دیا تھا تب سے اخبار میں کالم لکھنے کا سلسلہ شروع ہوا اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی جلا ملتی ہے اور کچھ رقم بھی آجاتی تھی جسے وہ خود پر کم عفا ف پر زیادہ خرچ کرتی تھی میٹرک تک صبر شکر کر کے ساتھ اپنے حالات کے ساتھ گزارہ کرنے والی عفا ف کو کالج میں مضامین الگ ہونے کی بنا پر ہادیہ سے الگ ہونا پڑا دوستوں کے اس کی خوبصورتی پر کیے گئے تبصرے اس سے ساتویں آسمان تک لے گئے ارےعفا ف! تمہاری رنگت تو میدے سے گندی لگتی ہے ہادیہ تو تمہاری بہن بھی نہیں لگتی ایک کہتی تمہیں دیکھ کر تو کسی ریاست کی شہزادی کا گمان ہوتا ہے جو ہاتھ لگنے سے میلی ہو جاتی ہو دوسری کا تبصرہ اس کی گردن مزید اکڑادیتا ان آنکھوں میں کاجل ڈالوں تو کیا کیا قیامت ڈھا دی تمہارے ہاتھ جیسے کسی سنگ تراش نے بڑی مہارت سے تراشے ہوں یہ ان کا گاہے بہ گاہے ادا کیے جانے والے جملوں کا اثر تھا کہ رفتہ رفتہ اس نے گھر کے ان کاموں سے بھی ہاتھ کھینچ لیا جو مارے باندھے اماں کی ڈاٹ ڈپٹ کے نتیجے میں کبھی کر لیا کرتی تھی اسے لگتا برتن دھونے سے اس کے خوبصورت ہاتھ خراب اور گلابی ناخنوں کی چمک ماند پڑ جائے گی ایسی خوبصورت لڑکیوں کے لئے شہزادے ہی آیا کرتے ہیں اس سوچ نے حسن کو مزید نکھارنے کی سوچ بخشی پہنے سجنے سنورنے کاشوق کیا پیدا ہوا وہ ہادیہ سے فرمائش کرتی فلاں میچنگ چوڑیاں لینی ہے ایسے کلر کا لپ اسٹک لا دو ہادیہ اس کی فرمائشیں بڑی خندہ پیشانی سے پوری کر دیتی تھی لیکن اماں کو اس کے یہ طور طریقے پسند نہیں آرہے تھے انہیں جب موقع ملتا اسے سمجھانے کی کوشش کرتی جس سے وہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان نکال دیتی تھی....


Return from A series of story to Rai Mohammad Azam's Web3 Blog

A series of story was published on and last updated on 20 May 2023.